یہ فنا در فنا کا سلسلہ

یہ فنا در فنا کا سلسلہ
بقا در بقا کا راز ہے
یہ جو تار تار ہے ہل رہا
اصل حیات کا ساز ہے
تیری تھکی سی آنکھ تیرا الجھا پن
تیرے رتجگے کا غماز ہے
میرے واسطے بھیجتا ہے رزق
جو خواجہ غریب نواز ہے!
فقط حسین ہی ہے کائنات میں
جو اٹھاتا توحید کے ناز ہے