By Hassan Bukhari
زندگی تو خود ہی سے رفتہ رفتہ گزرے گی آخر زندگی ٹھہری
چاہے تنہائی کی رونق ہوچاہے تم میسر ہو وابستگی تو خود ہی سے آھستہ آھستہ اترے گیآخر وابستگی ٹھہری
چاہے لاکھ کوششیں کر لو چاہے تھک ہار چھوڑ ڈالو دھونے سے نہیں ھو گا سرخیِ لہو تو خود ہی سے آھستہ آھستہ اترے گی لہو کی سرخی جو ٹھہری!