یہ بھی عجب ٹھرا

یہ بھی عجب ٹھرا
خاموشی کے پہرے میں
کئی کلام زندہ ہیں

بہت اونچے درختوں میں
گھنی چھاؤں کے گھیرے میں
ھواؤں کے پیام زندہ ہیں

وادیوں میں پگھلتی برف میں
اور چوٹیوں پر جمی سفیدی میں
خزاؤں کے پیام زندہ ہیں

گزرتی زندگانی میں
گئے بچپنے ، گئی جوانی میں
میری ہر ہر کہانی میں۔۔۔
تم سے پیام زندہ ہیں۔