ھوا جو پہلے اسیر کب تھی

ھوا جو پہلے اسیر کب تھی
ہوا کہاں پہ اسیر اب یے؟

جو ھاتھ پہ بمشکل دکھائی دیتی
وہ سب سے واضح لکیر اب ہے

یہ دل سفر پر گیا تھا سیہون
کبھی جو شاہ تھا فقیر اب ہے

میں ابھی تو حی و قیوم ہوا ہوں
حسین میرا ضمیر اب ہے

ہے جو بھی کچھ باہر دکھائی دیتا
وہ پہلے اندر نظیر سب ہے

وہ بعد مرشد کے کیا اور بولے؟
حسن جو کب سے مہر بلب ہے۔