کھڑکیوں سے بارش تو

کھڑکیوں سے بارش تو
کہ رہی تھی سب باتیں
تیری یاد سے مزین ہیں
اس موسم کی سب راتیں
چائے کے کپ پر ہو گئیں
کدورتوں کو سب ماتیں
موسم بدل ہی گیا آخر
خنک ہو گئیں راتیں
حسن وحشت جاں کب کم ہوئ؟
اٹھیں ہجر کی کوئی کب گھاتیں؟